( ایجنسیز)
اسرائیل کے ملٹری اور انٹیلی جنس سکیورٹی اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عرب ممالک میں جاری تبدیلی کی تحریک کے تناظر میں صہیونی ریاست کے خفیہ اداروں کے بنیادی ڈھانچے میں غیرمعمولی رد و بدل کیا گیا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو نے اپنی دن کی نشریات میں سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا کہ وزارت دفاع نے تمام سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے بنیادی ڈھانچے میں غیر معمولی تبدیلیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ مختلف عہدوں پر تعینات عہدیداروں کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ نیز خفیہ ایجنسیوں کو زیادہ موثر بنانے کے لیے انہیں جاسوسی کے جدید آلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آلات سے لیس کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں نئے بھرتی کیے جانے والے افراد اور پہلے سے خفیہ سروسز فراہم کرنے والے اہلکاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو داخلی اور خارجی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے جس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے وہ
امریکا اور بعض دوسرے ممالک سے منگوائی گئی ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے اہم عہدیداروں کو بیرون ملک ٹریننگ کے لیے بھی بھیجا گیا ہے۔
اس ضمن میں ایک یہودی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کو جو جدید آلات فراہم کیے گئے ہیں وہ علاقائی اور عالمی سطح پر سیٹلائیٹ کوریج فراہم کرنے والے مواصلاتی سیاروں کے ساتھ مربوط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں اسرائیل انٹیلی جنس کے میدان میں روایتی طریقوں کے بجائے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا۔
اسرائیلی اخبار "معاریف" کی ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں بھی انٹیلی جنس اداروں میں غیرمعمولی تبدیلیوں کی خبر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل انٹیلی جنس کے میدان میں انقلاب کے ایک نئے سنگ میل کو طے کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ملٹری انٹیلی جنس اداروں "امان"، شاباک، اور "موساد" کے بنیادی ڈھانچے میں غیرمعمولی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں میں تبدیلیوں اور ان کی صلاحیتوں میں اضافے کا مقصد عرب بہاریہ کے بعد صہیونی ریاست کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں مدد حاصل کرنا ہے۔